aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"استعارہ" دہلی سے شائع ہونے والا ایک سہ ماہی ادبی رسالہ تھا جس کا آغاز ۲۰۰۰ میں ہوا۔ استعارہ کے مدیران، صلاح الدین پرویز، حقانی القاسمی اور یوگیندر بالی تھے، اور سب ایڈیٹر شبستاں خلیل تھیں۔ اس کے پبلشر صلاح الدین پرویز تھے۔ یہ تقریباً ۴۰۰ صفحات پر مزین، مختلف موضوعی رسالہ تھا، جس کی عمومی فہرست یوں تھی۔ اساس /اداریہ، پرشن اتر، باب: تنقید، باب: غزل، باب: افسانہ، باب: رفتگاں، باب: جدید و قدیم،باب: دگر،باب: نظم، باب: میزان، باب: ربط، خصوصی گوشہ اور آخری ورق۔ رسالے کی فی شمارہ قیمت ۱۰۰ روپے تھی، یعنی ۴۰۰ سالانہ، جو بعد ازاں ۱۵۰ روپے ہوگئی۔ صلاح الدین پرویز نے لکھا ہے کہ استعارہ کا خواب انھوں نے اور ان کے دوست سراج منیر نے ساتھ دیکھا تھا، بد قسمتی سے سراج منیر ہمارے درمیان نہیں رہے اس لیے یہ رسالہ ان سے منسوب کرتا ہوں۔ استعارہ کے ہر شمارے کے سر ورق پر بیادِ سراج منیر درج ہوتا تھا۔ "ادب کے سناٹوں کو توڑتی ہوئی تیسری آواز" استعارہ کا نعرہ تھا۔ جس کے تعلق سے حقانی القاسمی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ استعارہ کا مقصد صرف اتنا تھا کہ ادب میں موجود سناٹے اورتخلیقی جمود کو توڑا جاسکے۔ استعارہ روزِ اول سے ہی کافی ضخیم تھا، سو اس کے مشمولات بھی متنوع تھے لیکن بنظر غائر مطالعے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس کا رجحان تنقید، نظم اور ہندو ازم کی کلاسیک کی طرف زیادہ تھا۔ استعارہ کا پہلا شمارہ، باب العلم حضرت علی اور دوسرا حضرت فاطمہ کو منسوب تھا، نیز ہر شمارے کی ابتدا "نہج البلاغہ" کے منتخب اقتباس سے ہوتی تھی اس وجہ سے اس پر شیعت کی اشاعت کا الزام لگا۔ اس رسالے میں اٹل بہاری واجپائی، وی پی سنگھ جیسی متنازع شخصیات کی تخلیقات بھی اہتمام سے شائع ہوتیں۔ کبھی اسے فری میسن تحریک کا ترجمان کہا گیا، اور معاصر اخبارات اور رسائل میں اس کے خلاف محاذ آرائیاں ہوئیں تو کبھی اسے ایک مخصوص مکتبہء فکر کا رسالہ کہا گیا۔ ان ہنگاموں، مشاہرین کی سرپرستی اور اپنی میعاری پیش کش نے استعارہ کو مقبول عام کر دیا۔ استعارہ کو خواص میں بھی خوب پذیرائی ملی۔ صلاح الدین پرویز کے روابط فلم انڈسٹری،سیاست دانوں اور مختلف فنکاروں سے تھے۔ استعارہ میں ایک خط صدر جمہوریہ ا۔پ۔ج عبدالکلام بنام صلاح الدین پرویز شائع ہوا جس میں انھیں رسالے کے لیے مبارک باد دی گئی۔ استعارہ میں چھپنے والے اہم نام درج ذیل ہیں۔ صلاح الدین پرویز، حقانی القاسمی، گوپی چند نارنگ، انتظار حسین، وارث علوی، دیویندر اسر، شمیم حنفی، عتیق اللہ، ابولکلام قاسمی، میر مہدی تفتہ، زبیر رضوی، عنبر بہرائچی، مشرف عالم ذوقی، احمد ہمیش، اٹل بہاری واجپائی، جیلانی کامران، منیر نیازی، پروین شاکر، افتخار امام صدیقی، ستیہ پال آنند، جینت پرمار، نعمان شوق، آل احمد سرور، ظفر اقبال، حسین الحق، گلزار، بلراج کومل، خورشید اکرم، شکیل اعظمی، عطا الرحمٰن طارق، ابرار احمد، مظفر حنفی، ریوتی سرن شرما، عذرا عباس، امجد اسلام امجد، انورسن رائے، ناصر شہزاد، احمد ندیم قاسمی، نند کشور وکرم۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets