aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"نقوش" لاہور، پاکستان سے شائع ہونے والا ایک ادبی جریدہ ہے، جس کا اجرا مارچ ۱۹۴۸ میں ہوا۔ اس جریدہ کے اولین مدیر اردو کے نامور شاعر، نقاد اور صحافی احمد ندیم قاسمی اور معروف افسانہ نگار ہاجرہ مسرور تھے۔ نقوش کے پہلے شمارے کی لوح پر تحریر تھا "زندگی آمیز اور زندگی آموز ادب کا نمائندہ۔" "نقوش" کے پہلے شمارے میں جن ادیبوں کی تخلیقات شامل تھیں ان میں کرشن چندر، احمد ندیم قاسمی، ہاجرہ مسرور، عزیز احمد، حفیظ جالندھری، سیماب اکبرآبادی، یوسف ظفر، قیوم نظر، قتیل شفائی، اثر لکھنوی، اختر شیرانی، فراق گورکھپوری، حفیظ ہوشیار پوری، علی سردار جعفری، عبد الحمید عدم، خالد حسن قادری، مختار صدیقی، سیف الدین سیف اور عبد العزیز فلک پیما کے نام شامل تھے۔ "نقوش" کو اپنی زندگی میں مختلف مدیروں کی سرپرستی حاصل رہی، اسی لحاظ سے اس کے ادوار کا تعین کیا جا سکتا ہے جو چار ادوار پر مشتمل ہے۔ پہلا دور: مارچ ۱۹۴۸ تا اپریل، احمد ندیم قاسمی اور ہاجرہ مسرور کی زیر ادارت صرف ابتدائی دس شمارے شائع ہوئے۔ دونوں ابتدائی مدیر ترقی پسند تحریک سے وابستہ تھے، اس وابستگی کا اظہار "نقوش" کے ابتدائی شماروں کی تحریروں میں نظر آنے لگا، اور اسے سیاسی سرگرمیوں کی پاداش میں چھ ماہ کی جبری پابندی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ دوسرا دور: مئی ۱۹۵۰تا مارچ ۱۹۵۱، وقار عظیم صاحب نے اس مختصر سے دور میں "نقوش" کی کایا پلٹ دی۔ اب اس میں ایسے ادیبوں کو جگہ دی گئی جو جمالیاتی قدروں کی پاسبانی کرتے تھے اور ادب کی روایتوں کے امین تھے۔ ان کے عہد ادارت میں جو مقالات چھپے ان میں سے نیاز فتح پوری کا "اندلس میں آثار علمیہ"، نصیرالدین ہاشمی کا "قدیم اُردو کی رزمیہ مثنویاں"، ممتاز شیریں کا "اُردو ناول"، صوفی تبسم کا "اُردو شاعری کی طرف پیش قدمی" ہیں۔ ۱۹۵۱ میں ایک "ناولٹ نمبر" بھی پیش کیا، جس میں انتظار حسین کا ناولٹ "اللہ کے نام پر"، اے حمید کا "جہاں برف گرتی ہے"، اشفاق احمد کا "مہمان بہار"، شوکت تھانوی کا "سسرال"، اور سعادت حسن منٹو کا "کٹاری" شایع ہوئے۔ تیسرا دور: اپریل ۱۹۵۱تا ستمبر ۱۹۸۶، رسالے کے مالک محمد طفیل نے خود ادارت کی، یہ دور طویل ترین اور اہم ترین دور ہے۔ طفیل، طلوع کے عنوان سے اداریہ لکھتے تھے۔ اداریہ نویسی کرتے کرتے وہ خود ادیب بن گئے اور خاکہ نگاری کے میدان میں نو مجموعوں کا انبار لگا دیا جو جناب، صاحب، آپ، محترم، مکرم، معظم، مخدومی، محبی اور محو قلم کا بیاں کے نام سے چھپ کر قارئین سے داد تحسین وصول کر چکے ہیں۔ چوتھا دور: دسمبر ۱۹۸۶ سے تا حال، جاوید طفیل نے ادارت سنبھالی۔ نقوش کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ مجلہ کسی ایک دبستان خیال سے وابستہ نہیں بلکہ ہر دبستان خیال کے ادیب و شاعر اس کے صفحات پر اظہار خیال کر سکتے ہیں۔ یہ درست ہے کہ "نقوش" کو کلاسیکی روایات عزیز ہیں، لیکن یہ تجدید کا مخالف نہیں، لہذا یہ کلاسیکی اورجدید روایات کے درمیان ایک پُل کا کام دیتا ہے، کہنے کو "نقوش" ایک ماہنامہ ہے لیکن ادب کے مختلف موضوعات پر اس کے ضخیم خاص نمبر، مستقل کتابوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ غزل نمبر، افسانہ نمبر،مکاتیب نمبر،شخصیات نمبر،طنزومزاح نمبر ،پطرس نمبر،شوکت تھانوی نمبر،منٹو نمبر،میر انیس نمبر،اقبال نمبر، آپ بیتی نمبر، رسول نمبر، لاہور نمبر وغیرہ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets