تو اتنی دور کیوں ہے ماں
دلچسپ معلومات
انوکھا بندھن (1982)
تو اتنی دور کیوں ہے ماں
بتا ناراض کیوں ہے ماں
میں تیرا ہوں بلا لے تو
گلے پھر سے لگا لے تو
او ماں پیاری ماں
تری آنچل کی چھایا کو
مری نیندیں ترستی ہیں
تری یادوں کے آنگن میں
مری آنکھیں برستی ہیں
پریشاں ہو رہا ہوں میں
اکیلا رو رہا ہوں میں
میں تیرا ہوں بلا لے تو
گلے پھر سے لگا لے تو
تو اتنی دور کیوں ہے ماں
بتا ناراض کیوں ہے ماں
سنا ہے میں نے ماں کا دل
نہیں ہوتا ہے پتھر کا
بلاتا ہے تجھے آ جا
اکیلا پن مرے گھر کا
یہ دیواریں گرا دے اب
جھلک اپنی دکھا دے اب
میں تیرا ہوں بلا لے تو
گلے پھر سے لگا لے تو
تو اتنی دور کیوں ہے ماں
بتا ناراض کیوں ہے ماں
ترے چرنوں میں مندر ہے
تو ہر مندر کی مورت ہے
ہر اک بھگوان کی صورت
مری ماں تیری صورت ہے
مری پوجا مرا درشن
تری سیوا مرا جیون
میں تیرا ہوں مجھے بلا لے تو
گلے پھر سے لگا لے تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.