وہ ہم سفر تھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی
دلچسپ معلومات
یہ غزل 1971 میں سقوط ڈھاکہ کے بعد لکھی گئی، جو نصیر ترابی کے گہرے جذباتی ردعمل کی عکاسی کرتی ہے۔ جب وہ اپنے دفتر میں تھے اور یہ المناک خبر سنی، تو غم سے نڈھال ہو کر انہوں نے اپنے احساسات کو اس دل گداز تخلیق میں سمو دیا۔ اس غزل کے اشعار مشرقی پاکستان کی علیحدگی پر گہرے دکھ اور افسوس کو بیان کرتے ہیں، جو ایک عام پاکستانی کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہیں۔ اسے اس المیے کے سب سے مؤثر اظہار میں شمار کیا جاتا ہے اور مختلف گلوکاروں نے اسے اپنی آواز میں پیش کیا ہے۔ یہ غزل پاکستانی ڈرامہ ہمسفر میں بھی شامل کی گئی، جس میں فواد خان نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.