ذرے ذرے ہیں عکس کے ہر سو
ذرے ذرے ہیں عکس کے ہر سو
ریزہ ریزہ ہیں آئینے ہر سو
یاد کی برق ہو گئی رقصاں
اور آنسو برس پڑے ہر سو
جب سے پانی مرا ہے آنکھوں کا
شہر کے شہر جل گئے ہر سو
خوشبوئیں گم ہوئی کہاں جانے
کاغذی پھول ہی ملے ہر سو
ڈھلتے سورج نے رات بوئی تھی
گل ستاروں کے کھل گئے ہر سو
شب کا گھونگھٹ اٹھایا سورج نے
ذرے ذرے چمک اٹھے ہر سو
خوبصورت غزل بنی دلہن
میزبانی میں لفظ تھے ہرسو
کوئی گاہک نظر نہیں آتا
اور بازار کھل گئے ہر سو
سوکھتے پیڑ سے گرے پتے
پھر پرندے بھی اڑ گئے ہر سو
بندشیں توڑ دی ہیں دریا نے
اور زمیں پر ہیں زلزلے ہر سو
بن نہ پاے کمہار سے کچھ ہم
چاک پر گھومتے رہے ہر سو
تلوے میں تل سبب سفر کا ہے
گرد اس تل کے آبلے ہر سو
تیری یادیں سراب صحرا کے
تو ہی سیماؔ کو اب دکھے ہر سو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.