عظمت فکر کے انداز عیاں بھی ہوں گے
عظمت فکر کے انداز عیاں بھی ہوں گے
ہم زمانے میں سبک ہیں تو گراں بھی ہوں گے
جن ستاروں کو خدا مان کے پوجا تھا کبھی
اب انہیں پر مرے قدموں کے نشاں بھی ہوں گے
کیسے رہ سکتی ہیں جنت کی فضائیں شفاف
خاک اڑانے کو ہمیں لوگ وہاں بھی ہوں گے
بے ستوں عظمت فرہاد کا مظہر ہے تو کیا
اہل دل کتنے ہی بے نام و نشاں بھی ہوں گے
دل کئی اور بھی دھڑکیں گے مرے دل کی طرح
اپنے قصے بحدیث دگراں بھی ہوں گے
یوں تو تزئین گل و غنچہ میں شامل ہیں سبھی
ہائے وہ رنگ جو اب حرف خزاں بھی ہوں گے
جب شگفت گل بادام کی رت آئے گی
کوئٹے کو نہیں بھولیں گے جہاں بھی ہوں گے
اولیں دید میں ہی اپنی نگاہیں کھو کر
زندگی بھر تری جانب نگراں بھی ہوں گے
خود نمائی کے لئے بنتے ہو مظلوم نسیمؔ
زخم کھائے ہیں تو کچھ ان کے نشاں بھی ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.