یہی نہیں کہ فقط تری جستجو بھی میں
یہی نہیں کہ فقط تری جستجو بھی میں
خود اپنے آپ کو پانے کی آرزو بھی میں
اداس اداس سر ساغر و سبو بھی میں
یم نشاط کی اک موج تند خو بھی میں
مجھی میں گم ہیں کئی تیرگی بکف راتیں
ضیا فروش سر طاق آرزو بھی میں
مجھی سے قائم و دائم ہیں گھر کے سناٹے
تمہاری بزم تمنا کی ہاؤ ہو بھی میں
نہاں مجھی میں ہے قاتل بھی اور مسیحا بھی
کہ چاک زخم بھی میں سوزن رفو بھی میں
خود اپنے آپ میں جھانکوں تو میں بھی میں نہ رہوں
نگاہ خود سے ہٹاؤں تو چار سو بھی میں
جو راہ چلتے مری سمت آنکھ بھی نہ اٹھائے
اسی کی بزم کا موضوع گفتگو بھی میں
تمہاری بزم سے اٹھنے کا بھی خیال مجھے
ذرا سی دیر ٹھہرنے کا حیلہ جو بھی میں
طلسم دوری و قربت کو توڑ کر صادقؔ
پکارتا ہے کوئی آئنے سے تو بھی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.