آبلہ پائی سے ویرانہ مہک جاتا ہے
کون پھولوں سے مرا راستہ ڈھک جاتا ہے
مصلحت کہتی ہے وہ آئے تو کیوں آئے یہاں
دل کا یہ حال ہر آہٹ پہ دھڑک جاتا ہے
کیا سر شام نہ لوٹوں گا نشیمن کی طرف
کیا اندھیرا ہو تو جگنو بھی بھٹک جاتا ہے
ایک دیوانہ بھٹکتا ہے بگولہ بن کر
ایک آہو کسی وادی میں ٹھٹھک جاتا ہے
کوئی آواز کہیں گونج کے رہ جاتی ہے
کوئی آنسو کسی عارض پہ ڈھلک جاتا ہے
قافلہ عمر کا پیہم سفر آمادہ سہی
شجر سایہ فگن دیکھ کے تھک جاتا ہے
شاذؔ اس کوشش تمکیں پہ بہت ناز نہ کر
یہ چراغ تہ داماں بھی بھڑک جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.