عادتاً مایوس اب تو شام ہے
عادتاً مایوس اب تو شام ہے
ہجر تو بس مفت ہی بدنام ہے
آج پھر دھندلا گیا میرا خیال
آج پھر الفاظ میں کہرام ہے
الگنی پر ٹانگ کر دن کا لباس
رات کو اب چین ہے آرام ہے
نقص تعبیروں میں کیوں کرنا رہے
خواب ہی جب کے ہمارا خام ہے
مختلف شکلیں بنانا وقت کا
بس یہی تو گردش ایام ہے
اس فراق نا تواں میں آج پھر
یہ غزل بھی لو تمہارے نام ہے
برف کے دریا کنارے آفتاب
یا وہاں معشوق لالہ فام ہے
فلسفہ کوئی ضروری تو نہیں
مسخری بھی شاعری میں عام ہے
یار بتلا دو مجھے اس کا پتہ
مجھ کو الفتؔ سے ذرا سا کام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.