آدمی گھر سے جب نکلتا ہے
آدمی گھر سے جب نکلتا ہے
خوف کیوں ساتھ ساتھ چلتا ہے
جیسے بدلے ہو تم مرے یارو
اس طرح بھی کوئی بدلتا ہے
حق جتاتا ہے اپنا منزل پر
دو قدم جو بھی ساتھ چلتا ہے
درس کیسے وفاؤں کا سیکھے
طفل جو نفرتوں میں پلتا ہے
تو ہے انساں تو سانپ کی صورت
زہر ہونٹوں سے کیوں اگلتا ہے
گلستاں یوں ہی تو نہیں مہکا
خون پی کر ہمارا پلتا ہے
آج زندہ ہوں اس طرح ہاتفؔ
دیپ آندھی میں جیسے جلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.