آئے آنے کو ہزاروں غم ہزاروں غم گئے
آئے آنے کو ہزاروں غم ہزاروں غم گئے
غم زیادہ سے زیادہ آئے کم سے کم گئے
دم دلاسے حوصلے دیتے مسیحا دم گئے
آئے بے حد خوش مگر با دیدۂ پر نم گئے
اب نہ آنا تم پئے بیمار پرسی دوستو
اب یہی الفاظ کافی ہیں تم آئے ہم گئے
اڑ گئے تو اڑ گئے کافور کی مانند ہم
جم گئے تو انجمن میں صورت یخ جم گئے
در بدر دھونی رمانے والے رمتے اب کہاں
در بہ در دھونی رمانے والے رمتے رم گئے
یورش برق و بلا میں کب مرا دم خم گیا
جل گئی رسی تو کیا کیا اس کے پیچ و خم گئے
اب تو اپنے آپ میں بھی حضرت آدم نہیں
اب تو اپنے آپ سے بھی حضرت آدم گئے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 166)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.