Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آئیں گے وہ تو آپ میں ہرگز نہ آئیں گے

اسد علی خان قلق

آئیں گے وہ تو آپ میں ہرگز نہ آئیں گے

اسد علی خان قلق

MORE BYاسد علی خان قلق

    آئیں گے وہ تو آپ میں ہرگز نہ آئیں گے

    ہم اپنی بے خودی کے تماشے دکھائیں گے

    ہم نقد دل جو سینے میں اپنے نہ پائیں گے

    دزد نگاہ یار کو چوری لگائیں گے

    اے بے خودی جو آپ میں ہم اب کی آئیں گے

    پھر دل لگی سے بھی نہیں دل کو لگائیں گے

    جب سوئے دشت آپ کے دیوانے جائیں گے

    فرہاد و قیس دور تلک لینے آئیں گے

    پروانہ وہ کہیں گے تو ہم ان کو شعلہ رو

    ہم بھی جلائیں گے جو وہ ہم کو جلائیں گے

    کیوں دابتے ہیں ہونٹھ وہ دانتوں میں بار بار

    کیا تیغ لب کو آب گہر میں بجھائیں گے

    دام بلا سے دیکھیے کیوں کر نجات ہو

    کب تک وہ ہم کو زلف کی گلیاں جھکائیں گے

    وحشیٔ چشم یار جو نکلے گا شہر سے

    آنکھوں کو ڈھیلے آہوئے صحرا لگائیں گے

    حوروں سے چل کے داد جمال اس کی لیں گے ہم

    تصویر یار قصر جناں میں لگائیں گے

    اٹھیں گے پھر نہ بیٹھ کے مانند نقش پا

    ہم اپنے ضعف کی تمہیں طاقت دکھائیں گے

    جاگے ہوئے فراق کے سوتے ہیں زیر خاک

    بد خواب ہوں کے ہم جو فرشتے جگائیں گے

    لینے میں جنس دل کے تو عجلت کمال ہے

    دینے میں نقدے وصل کے برسوں جھکائیں گے

    گرم خرام ہوں گے اگر صحن باغ میں

    انگاروں پر وہ کبک چمن کو لٹائیں گے

    سینہ سپر ہیں عاشق جاں باز سیکڑوں

    تیغ نگاہ ناز وہ کب آزمائیں گے

    اب کی تو ہجر یار میں ہم گور جھانک آئے

    جیتے ہیں تو کسی سے نہ پھر دل لگائیں گے

    اے شہسوار ناز یہ مٹتا ہے بار بار

    تیرے سمند حسن کو ہم خود بنائیں گے

    ہم کیوں اطاعت ان کی کریں فائدہ قلقؔ

    کیا یہ بتان دہر خدا سے ملائیں گے

    مأخذ :
    • Mazhar-e-Ishq

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے