آئیں گے وہ تو آپ میں ہرگز نہ آئیں گے
آئیں گے وہ تو آپ میں ہرگز نہ آئیں گے
ہم اپنی بے خودی کے تماشے دکھائیں گے
ہم نقد دل جو سینے میں اپنے نہ پائیں گے
دزد نگاہ یار کو چوری لگائیں گے
اے بے خودی جو آپ میں ہم اب کی آئیں گے
پھر دل لگی سے بھی نہیں دل کو لگائیں گے
جب سوئے دشت آپ کے دیوانے جائیں گے
فرہاد و قیس دور تلک لینے آئیں گے
پروانہ وہ کہیں گے تو ہم ان کو شعلہ رو
ہم بھی جلائیں گے جو وہ ہم کو جلائیں گے
کیوں دابتے ہیں ہونٹھ وہ دانتوں میں بار بار
کیا تیغ لب کو آب گہر میں بجھائیں گے
دام بلا سے دیکھیے کیوں کر نجات ہو
کب تک وہ ہم کو زلف کی گلیاں جھکائیں گے
وحشیٔ چشم یار جو نکلے گا شہر سے
آنکھوں کو ڈھیلے آہوئے صحرا لگائیں گے
حوروں سے چل کے داد جمال اس کی لیں گے ہم
تصویر یار قصر جناں میں لگائیں گے
اٹھیں گے پھر نہ بیٹھ کے مانند نقش پا
ہم اپنے ضعف کی تمہیں طاقت دکھائیں گے
جاگے ہوئے فراق کے سوتے ہیں زیر خاک
بد خواب ہوں کے ہم جو فرشتے جگائیں گے
لینے میں جنس دل کے تو عجلت کمال ہے
دینے میں نقدے وصل کے برسوں جھکائیں گے
گرم خرام ہوں گے اگر صحن باغ میں
انگاروں پر وہ کبک چمن کو لٹائیں گے
سینہ سپر ہیں عاشق جاں باز سیکڑوں
تیغ نگاہ ناز وہ کب آزمائیں گے
اب کی تو ہجر یار میں ہم گور جھانک آئے
جیتے ہیں تو کسی سے نہ پھر دل لگائیں گے
اے شہسوار ناز یہ مٹتا ہے بار بار
تیرے سمند حسن کو ہم خود بنائیں گے
ہم کیوں اطاعت ان کی کریں فائدہ قلقؔ
کیا یہ بتان دہر خدا سے ملائیں گے
- Mazhar-e-Ishq
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.