آگ لگ جائے گی اک دن مری سرشاری کو
آگ لگ جائے گی اک دن مری سرشاری کو
میں جو دیتا ہوں ہوا روح کی چنگاری کو
ورنہ یہ لوگ کہاں اپنی حدوں میں رہتے
میں نے معقول کیا حاشیہ برداری کو
یہ پرندے ہیں کہ درویش ہیں زندانوں کے
کچھ سمجھتے ہی نہیں امر گرفتاری کو
اب ہمیں زندگی کرنے میں سہولت دی جائے
کھینچ لائے ہیں یہاں تک تو گراں باری کو
ایک طوفان بلا خیز نے منظر بدلا
پیڑ تیار ہوئے رسم نگوں ساری کو
اس نے وہ زہر ہواؤں میں ملایا ہے کہ اب
کونپلیں سر نہ اٹھائیں گی نموداری کو
کون کھینچے گا مرے جسم کی زنجیر آزرؔ
کون آسان کرے گا مری دشواری کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.