آگے آگے شر پھیلاتا جاتا ہوں
آگے آگے شر پھیلاتا جاتا ہوں
پیچھے پیچھے اپنی خیر مناتا ہوں
پتھر کی صورت بے حس ہو جاتا ہوں
کیسی کیسی چوٹیں سہتا رہتا ہوں
آخر اب تک کیوں نہ تمہیں آیا میں نظر
جانے کہاں کہاں تو دیکھا جاتا ہوں
سانسوں کے آنے جانے سے لگتا ہے
اک پل جیتا ہوں تو اک پل مرتا ہوں
دریا بالو مورم ڈھو کر لاتا ہے
میں اس کا سب مال آڑا لے آتا ہوں
اب تو میں ہاتھوں میں پتھر لے کر بھی
آئینے کا سامنا کرتے ڈرتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.