آہ و فریاد کا اثر دیکھا
خود کو مجبور بیشتر دیکھا
بن گیا ہے نقاب تنگ دلی
شہرۂ وسعت نظر دیکھا
جسم نے ڈال دی سپر جب سے
روح کو عازم سفر دیکھا
حشر کا معتقد ہوا جس نے
منظر مطلع سحر دیکھا
ناؤ ساحل پہ لگ گئی آ کر
اپنے شانہ پہ ان کا سر دیکھا
طمع پندار جور حرص فریب
گامزن کاروان زر دیکھا
شبہ ذوق نظر نہ ہو جس پر
ایک ایسا بھی دیدہ ور دیکھا
کر لیا ان کے اجتناب پہ صبر
جب سے اغماض راہبر دیکھا
دل کا آئینہ رو بہ رو لائے
اس لیے ان کو خود نگر دیکھا
جس کی ایک اپنی کائنات نہ ہو
حامدؔ ایسا کوئی بشر دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.