آہ سے یا آہ کی تاثیر سے
آہ سے یا آہ کی تاثیر سے
جی بہل جاتا کسی تدبیر سے
اب سے غم سہنے کی عادت ہی سہی
صلح کر لیں لاؤ چرخ پیر سے
جبر کو کیونکر نہ سمجھوں اختیار
تم نے باندھا ہے مجھے زنجیر سے
کام اب اس تدبیر پر ہے منحصر
واسطہ جس کو نہ ہو تقدیر سے
اس نگاہ ناز کا اللہ رے فیض
نسبتیں ہیں زخم دل کو تیر سے
ہوشیار او شوخ بے پروا خرام
بچ کے میری خاک دامن گیر سے
عشق فانیؔ اس پہ اپنی یہ بساط
کھیلتی ہیں بجلیاں تصویر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.