آہ وہ شعلہ ہے جو جی کو بجھا کے اٹھے
آہ وہ شعلہ ہے جو جی کو بجھا کے اٹھے
درد وہ فتنہ ہے جو دل کو بٹھا کے اٹھے
آپ کی یاد میں ہم اے صنم غفلت کیش
ایسے بیٹھے کہ قیامت ہی اٹھا کے اٹھے
ایک دزدیدہ نظر سے مرا دل چھین کے واہ
تم کدھر کو مری جاں آنکھ بچا کے اٹھے
عرصۂ حشر تک اک لگ گیا تانتا ان کا
مردے قبروں سے جو تیرے شہدا کے اٹھے
رمضاں کیونکہ برس بھر کو سمجھ بیٹھیں ہم
آئے دن کے بھی کسی سے یہ کڑاکے اٹھے
دل نشیں رحمت حق جب سے ہوئی ہے کیفیؔ
دغدغے دل سے مرے روز جزا کے اٹھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.