آہ یہ دور کہ جس میں لب و رخسار بکے
آہ یہ دور کہ جس میں لب و رخسار بکے
دست فطرت کے بنائے ہوئے شہکار بکے
دل کے جذبات بکے ذہن کے افکار بکے
سچ تو یہ ہے کہ ہر اک عہد میں فن کار بکے
عصر حاضر میں کوئی چیز بھی انمول نہیں
عشق کی آن بکے حسن کا پندار بکے
اک دہکتی ہوئی دوزخ کو بجھانے کے لیے
کتنے ہی پھول سے پیکر سر بازار بکے
نفس کی دیوی کا پر کیف اشارا پا کر
صاحب ہوش بکے صاحب کردار بکے
خود غرض چند نگہبانوں کے ہاتھوں اکثر
پھول تو پھول ہیں گلزار کے گلزار بکے
بزم ساقی بھی وہ بازار طرب ہے واحدؔ
ایک ساغر پہ جہاں فطرت خوددار بکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.