آہٹیں سن کر ہی مر جاتی ہے صحراؤں کی خاک
آہٹیں سن کر ہی مر جاتی ہے صحراؤں کی خاک
اب ترے وحشی سے ڈر جاتی ہے صحراؤں کی خاک
اس جنون عشق کی ٹھوکر میں آ جانے کے بعد
آسمانوں میں بکھر جاتی ہے صحراؤں کی خاک
خوش نما منظر بھی سب دھندھلے نظر آتے ہیں یار
جب دلوں میں بھی اتر جاتی ہے صحراؤں کی خاک
کون خیمہ زن کہاں ہے آئیے ڈھونڈیں یہاں
پل میں سب کچھ خاک کر جاتی ہے صحراؤں کی خاک
انگلیاں تیری پکڑ کر سن لے اے باد صبا
گلشنوں میں بھی اتر جاتی ہے صحراؤں کی خاک
پاؤں پھیلاتی ہے یہ صحرا نوردی جب مری
ہر طرف مصداقؔ بھر جاتی ہے صحراؤں کی خاک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.