آہستہ روی شہر کو کاہل نہ بنا دے
آہستہ روی شہر کو کاہل نہ بنا دے
خاموشئ غم خواب کا مائل نہ بنا دے
اتنا بھی محبت کو نہ سوچے مری ہستی
یہ معجزۂ فکر کہیں دل نہ بنا دے
عیسیٰ نہیں پھر بھی مجھے اندیشہ ہے خود سے
ہستی مری کچھ شعبدۂ گل نہ بنا دے
اس طرح تجھے عشق کیا ہے کہ یہ دنیا
ہم کو ہی کہیں عشق کا حاصل نہ بنا دے
میں اس سے سمندر ہی کوئی مانگتا لیکن
ڈر تھا وہ کہیں پھر کوئی ساحل نہ بنا دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.