آئینہ در آئینہ قد آوری کا کرب ہے
آئینہ در آئینہ قد آوری کا کرب ہے
گمشدہ دانش وری ہے خود سری کا کرب ہے
میرا دکھ یہ ہے کہ میں نا معتبر لشکر میں ہوں
سر بہ نیزہ میں نہیں ہوں اک جری کا کرب ہے
بھوک کو نسبت نہیں گیہوں کی پیداوار سے
میرا دسترخوان خالی طشتری کا کرب ہے
اک طرف یاروں کی یاری کا بھرم کھلتا ہوا
اک طرف اخلاص کی بخیہ گری کا کرب ہے
اپنے دروازے پہ بیٹھا سوچتا رہتا ہوں میں
میرا گھر اجداد کی بارہ دری کا کرب ہے
وہ زمانہ ہے کہ اب تار نفس بھی ہے گراں
بعد کی منزل تو بس خوش پیکری کا کرب ہے
وقت کی میزان پر بینائی خنداں ہے شررؔ
کور بینوں میں بھی اب دیدہ وری کا کرب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.