آج بھڑکی رگ وحشت ترے دیوانوں کی
آج بھڑکی رگ وحشت ترے دیوانوں کی
قسمتیں جاگنے والی ہیں بیابانوں کی
پھر گھٹاؤں میں ہے نقارۂ وحشت کی صدا
ٹولیاں بندھ کے چلیں دشت کو دیوانوں کی
آج کیا سوجھ رہی ہے ترے دیوانوں کو
دھجیاں ڈھونڈھتے پھرتے ہیں گریبانوں کی
روح مجنوں ابھی بیتاب ہے صحراؤں میں
خاک بے وجہ نہیں اڑتی بیابانوں کی
اس نے احسانؔ کچھ اس ناز سے مڑ کر دیکھا
دل میں تصویر اتر آئی پری خانوں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.