Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آج بھی جس کی ہے امید وہ کل آئے ہوئے

شاہد لطیف

آج بھی جس کی ہے امید وہ کل آئے ہوئے

شاہد لطیف

MORE BYشاہد لطیف

    آج بھی جس کی ہے امید وہ کل آئے ہوئے

    ان درختوں پہ زمانہ ہوا پھل آئے ہوئے

    کوئی چہرا ہے جو لگتا نہ ہو مرجھایا ہوا

    کوئی پیشانی ہے جس پر نہ ہوں بل آئے ہوئے

    اک نظر دیکھ لے شاید تجھے یاد آ جائیں

    ہم وہی ہیں تری محفل سے نکل آئے ہوئے

    جیسے ہر چیز نگاہوں میں ٹھہرنا چاہے

    دیکھ لینا کبھی موسم پہ غزل آئے ہوئے

    کیا گلابوں کی وہ البیلی رتیں روٹھ گئیں

    ان دنوں حد نظر تک ہیں کنول آئے ہوئے

    لفظ مفہوم سے بیگانہ ہیں مدت گزری

    اپنے حصے میں غزل جیسی غزل آئے ہوئے

    ہائے وہ لوگ جو ہر وقت نظر آتے تھے

    خاک اڑائے ہوئے چہرے پہ بھی مل آئے ہوئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے