Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آج بھی قافلۂ عشق رواں ہے کہ جو تھا

فراق گورکھپوری

آج بھی قافلۂ عشق رواں ہے کہ جو تھا

فراق گورکھپوری

آج بھی قافلۂ عشق رواں ہے کہ جو تھا

وہی میل اور وہی سنگ نشاں ہے کہ جو تھا

پھر ترا غم وہی رسوائے جہاں ہے کہ جو تھا

پھر فسانہ بحدیث دگراں ہے کہ جو تھا

منزلیں گرد کے مانند اڑی جاتی ہیں

وہی انداز جہان گزراں ہے کہ جو تھا

ظلمت و نور میں کچھ بھی نہ محبت کو ملا

آج تک ایک دھندلکے کا سماں ہے کہ جو تھا

یوں تو اس دور میں بے کیف سی ہے بزم حیات

ایک ہنگامہ سر رطل گراں ہے کہ جو تھا

لاکھ کر جور و ستم لاکھ کر احسان و کرم

تجھ پہ اے دوست وہی وہم و گماں ہے کہ جو تھا

آج پھر عشق دو عالم سے جدا ہوتا ہے

آستینوں میں لیے کون و مکاں ہے کہ جو تھا

عشق افسردہ نہیں آج بھی افسردہ بہت

وہی کم کم اثر سوز نہاں ہے کہ جو تھا

نظر آ جاتے ہیں تم کو تو بہت نازک بال

دل مرا کیا وہی اے شیشہ گراں ہے کہ جو تھا

جان دے بیٹھے تھے اک بار ہوس والے بھی

پھر وہی مرحلۂ سود و زیاں ہے کہ جو تھا

آج بھی صید گہ عشق میں حسن سفاک

لیے ابرو کی لچکتی سی کماں ہے کہ جو تھا

پھر تری چشم سخن سنج نے چھیڑی کوئی بات

وہی جادو ہے وہی حسن بیاں ہے کہ جو تھا

رات بھر حسن پر آئے بھی گئے سو سو رنگ

شام سے عشق ابھی تک نگراں ہے کہ جو تھا

جو بھی کر جور و ستم جو بھی کر احسان و کرم

تجھ پہ اے دوست وہی وہم و گماں ہے کہ جو تھا

آنکھ جھپکی کہ ادھر ختم ہوا روز وصال

پھر بھی اس دن پہ قیامت کا گماں ہے کہ جو تھا

قرب ہی کم ہے نہ دوری ہی زیادہ لیکن

آج وہ ربط کا احساس کہاں ہے کہ جو تھا

تیرہ بختی نہیں جاتی دل سوزاں کی فراقؔ

شمع کے سر پہ وہی آج دھواں ہے کہ جو تھا

RECITATIONS

خالد مبشر

خالد مبشر,

00:00/00:00
خالد مبشر

آج بھی قافلۂ عشق رواں ہے کہ جو تھا خالد مبشر

مأخذ :
  • کتاب : Gul-e-Naghma (Pg. 24)
  • Author :  Firaq Gorakhpuri
  • مطبع : Maktaba Farogh-e-urdu Matia Mahal Jama Masjid Delhi (2006)
  • اشاعت : 2006

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے