آج دل بے قرار ہے میرا
کس کے پہلو میں یار ہے میرا
کیوں نہ عشاق پر ہوؤں منصور
جوں سپند آہ دار ہے میرا
بے قرار اس کا ہوں گا حشر میں بھی
یہی اس سے قرار ہے میرا
رنگ زرد اور سرشک سرخ تو دیکھ
کیا خزاں میں بہار ہے میرا
میرے قاتل کے کف حنائی نہیں
مشت خوں یادگار ہے میرا
کھول کر قبر دیکھ مشق جنوں
کہ کفن تار تار ہے میرا
آتے جاتے مگر تو ٹھکراوے
تیرے در پر مزار ہے میرا
آنکھ موندے ہے میری خاک سے بھی
یاں تک اس کو غبار ہے میرا
جیتے رہو کیوں ہوئے رقیب کے ہار
یہی سینے میں خار ہے میرا
تیرے کوچے کے سگ کی پا بوسی
باعث افتخار ہے میرا
بندۂ یار عزلتؔ مرحوم
نقش لوح مزار ہے میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.