آج گم گشتہ خیالات نے چونکایا ہے
آج گم گشتہ خیالات نے چونکایا ہے
پھر کوئی دشت جنوں سے مجھے لے آیا ہے
ذہن آوارہ نے احساس کو راہیں دے کر
منزل دار و رسن تک مجھے پہنچایا ہے
خوف نے لوٹ لی ہر گام پہ نبضوں کی اساس
در بدر روح کی گلیوں میں مرا سایہ ہے
حوصلے آج بھی میراث ہیں میرے دل کے
میں نے ہر گام پہ طوفان کو پلٹایا ہے
بے خطر کون چلا جانب منزل منظرؔ
کس کا لہجہ ہے جو ماحول سے ٹکرایا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.