آج اتنا جلاؤ کہ پگھل جائے مرا جسم
آج اتنا جلاؤ کہ پگھل جائے مرا جسم
شاید اسی صورت ہی سکوں پائے مرا جسم
آغوش میں لے کر مجھے اس زور سے بھینچو!
شیشے کی طرح چھن سے چٹخ جائے مرا جسم
یا دعویٔ مہتاب تجلی نہ کرے وہ
یا نور کی کرنوں سے وہ نہلائے مرا جسم
کس شہر طلسمات میں لے آیا تخیل
جس سمت نظر جائے نظر آئے مرا جسم
آئینے کی صورت میں مری ذات کے دو رخ
جاں محو فغاں ہے تو غزل گائے مرا جسم
تنویرؔ پڑھو اسم کوئی رد بلا کا
گھیرے میں لیے بیٹھے ہیں کچھ سائے مرا جسم
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 66)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.