آج کیا دیکھا خلاؤں کے سنہرے خواب میں
آج کیا دیکھا خلاؤں کے سنہرے خواب میں
ریگزاروں کے سوا کچھ بھی نہیں مہتاب میں
جب سے پہنا ہے نئے موسم نے زخموں کا لباس
پھول سے کھلنے لگے ہیں دیدۂ خوں ناب میں
نصف شب کو نیند میں چلتا ہوا پیکر کوئی
نقش پا کیوں چھوڑ جاتا ہے دیار خواب میں
وہ تو خود اپنے تجسس میں بھٹک کر رہ گئے
تذکرہ تھا جن کی عظمت کا بہت احباب میں
چھیڑتا ہے ساز شب کو یوں سمندر کا سکوت
ڈوب جاتی ہے فضا سنگیت کے سیلاب میں
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 478)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.