آج میری پلکوں پر قدسیوں کا میلہ ہے
آج میری پلکوں پر قدسیوں کا میلہ ہے
عشق تیری محفل میں دل کہاں اکیلا ہے
حوریں تیری یادوں کی جنتیں سجاتی ہیں
ان سے آج یہ کہہ دو زندگی جھمیلا ہے
آئینہ سنورتا ہے ان کے دیکھے جانے سے
رنگ و نور کہتا ہے روشنی کا ریلا ہے
درد دل کو بھاتے ہیں جانے کیوں لبھاتے ہیں
آنکھ کے ستاروں کا سجتا روز میلہ ہے
زندگی کی راہوں میں زندگی نہیں ملتی
روز و شب کے میلے میں جانے کیا جھمیلا ہے
عشق کی تمنا تھی عشق کی تمنا ہے
عشق ہی کی راہوں میں مستیوں کا میلہ ہے
خود شناس کیا ہوگا دل اگر اسے ڈھونڈے
وصل کی تمنا میں کس قدر جھمیلا ہے
- کتاب : al-aqraba magazine islamabad Pakistan quarterly-July-september-2015 (Pg. (شائع شدہ سہ ماہی الاقرباء اسلام آباد پاکستان شمارہ جولائی .ستمبر ۲۰۱۵))
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.