آج سودائے محبت کی یہ ارزانی ہے
آج سودائے محبت کی یہ ارزانی ہے
کام بیکار جوانوں کا غزل خوانی ہے
غم کی تکمیل کا سامان ہوا ہے پیدا
لائق فخر مری بے سر و سامانی ہے
سنگ و آہن تو بنے آئینے ان کی خاطر
دل نہ آئینہ بنا سخت یہ حیرانی ہے
مجھ سے اس درجہ خفا کیوں ہو کوئی پردہ نشیں
آرزو دید کی جب فطرت انسانی ہے
فیصلہ دل کا محبت میں ہے رہبر اپنا
فکر کیا منزل جاناں اگر انجانی ہے
وہ کریں یا نہ کریں اپنی جفا سے توبہ
میرے دل کو مگر احساس پشیمانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.