آج سن لی ہے مرے احباب نے میری غزل
آج سن لی ہے مرے احباب نے میری غزل
آج اپنی منزل مقصود پر پہنچی غزل
جب سنائی آپ نے تو با ادب سن لی غزل
اور جب کوشاں ہوا تو بے دھڑک کہہ دی غزل
یہ لب و رخسار یہ چہرا تیرا پر نور سا
تجھ کو کیا دیکھا لگا جیسے کوئی دیکھی غزل
کل جو دیکھی تھی غزل تو دل کی دھڑکن رک گئی
آج جو دیکھی غزل تو بن کے دل دھڑکی غزل
زلف اولی چشم ثانی قافیہ رخ لب ردیف
رب نے تم کو ہے تراشا یا کوئی لکھی غزل
قافیہ روٹھا ہوا تھا منہ چڑھاتی تھی ردیف
تم کیا روٹھے رات بھر تھی رات بھر روٹھی غزل
تحت میں جب بھی پڑھی تو بن کے نکلی انقلاب
جب ترنم میں پڑھی تو جھوم اٹھی میری غزل
ہیں یہ اصناف ادب جان سخن داں شاعری
نظم میری سانس ہے اور زندگی میری غزل
کہہ اٹھے ہیں سب سخنور اہل محفل یہ شہابؔ
جو تیرے لب سے ہوئی آخر وہی ٹھہری غزل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.