آج تو نہیں ملتا اور چھور دریا کا
آج تو نہیں ملتا اور چھور دریا کا
تو بھی آ کے ساحل پر دیکھ زور دریا کا
میرا شور غرقابی ختم ہو گیا آخر
اور رہ گیا باقی صرف شور دریا کا
میرے جرم سادہ پر تشنگی بھی ہنستی ہے
ایک گھونٹ پانی پر میں ہوں چور دریا کا
مور اور بھنور دونوں محو رقص رہتے ہیں
یہ بھنور ہے جنگل کا وہ ہے مور دریا کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.