آج تو رونے کو جی ہو جیسے
آج تو رونے کو جی ہو جیسے
پھر کوئی آس بندھی ہو جیسے
شہر میں پھرتا ہوں تنہا تنہا
آشنا ایک وہی ہو جیسے
ہر زمانے کی صدائے معتوب
میرے سینے سے اٹھی ہو جیسے
خوش ہوئے ترک وفا کر کے ہم
اب مقدر بھی یہی ہو جیسے
اس طرح شب گئے ٹوٹی ہے امید
کوئی دیوار گری ہو جیسے
یاس آلود ہے ایک ایک گھڑی
زرد پھولوں کی لڑی ہو جیسے
میں ہوں اور وعدۂ فردا تیرا
اور اک عمر پڑی ہو جیسے
بے کشش ہے وہ نگاہ صد لطف
اک محبت کی کمی ہو جیسے
کیا عجب لمحۂ غم گزرا ہے
عمر اک بیت گئی ہو جیسے
- کتاب : Kulliyat-e-bani (Pg. 76)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.