آخر چراغ درد محبت بجھا دیا
آخر چراغ درد محبت بجھا دیا
سر سے کسی کی یاد کا پتھر گرا دیا
ڈھونڈے جنم جنم بھی تو دنیا نہ پا سکے
یوں ہم نے اس کو اپنی غزل میں چھپا دیا
خوشبو سے اس کی جسم کی آنگن مہک اٹھا
کمرے کو اس نے اپنی ہنسی سے سجا دیا
یہ کس کے انتظار میں جھپکی نہیں پلک
یہ کس نے مجھ کو راہ کا پتھر بنا دیا
کیا کم ہے جعفریؔ کہ مشینوں کے شور نے
لوگوں کو اپنے آپ سے ملنا سکھا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.