آخری اشک ہے اور پہلی عزا داری ہے
آخری اشک ہے اور پہلی عزا داری ہے
مجلس ہجر بپا کرنے کی تیاری ہے
جس کی جو مرضی ہو وہ رکھ کے چلا جاتا ہے
میری دنیا ہے کہ احباب کی الماری ہے
نور کے ہاتھ پہ بیعت ہے مری آنکھوں کی
اب اندھیروں کی طرف دیکھنا غداری ہے
ڈھونڈنے نکلا ہوں میں اس کے پسندیدہ پھول
میری اس شہر میں یہ پہلی خریداری ہے
راکھ سے لے کے اٹھوں گا میں خزانے کا سراغ
میرا اس آگ میں جل بجھنا اداکاری ہے
جھوٹا کھانے سے بھی لگ جاتی ہو عادت جیسے
یہ محبت بھی ترے در کی نمک خواری ہے
نیم کے پیڑ سے کرنا ہے جنہیں شہد وصول
ان زمانوں کی طرف میرا سفر جاری ہے
جانے کس شخص کے پاؤں کو چھوا ہے اس نے
تیز آندھی میں بھی صحرا پہ سکوں طاری ہے
نرم گالوں پہ سرکتے ہوئے سورج کا غروب
یہ نظارا ہے کہ رنگوں کی دکان داری ہے
بانٹ دیتا ہوں محبت کو فقیروں میں منیرؔ
یہ بھی پرکھوں کی وراثت سے وفاداری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.