آخری ہچکی پہ ہے نشے کی ساغر جاگا
آخری ہچکی پہ ہے نشے کی ساغر جاگا
پیاس کو نیند جب آئی تو سمندر جاگا
رات بھی دن کی طرح میری پریشاں گزری
میں نہ جاگا تو مرے خواب کا پیکر جاگا
ایک آہٹ سی اچانک ہوئی دل کو محسوس
کسی دیرینہ تمنا کا مقدر جاگا
صبح ہوتے ہی خدا جانے چلا جائے کدھر
رات بھر شاخ پہ اس غم میں گل تر جاگا
تھرتھرانے لگے کیوں شیش محل آپ سے آپ
کیا کسی ٹوٹے مکاں کا کوئی پتھر جاگا
لوٹ آئے وہی آوارہ و گم گشتہ خیال
آنکھ کھلتے ہی نظاروں کا سمندر جاگا
چھوڑ آیا تھا جو میں پچھلے جنم میں صائبؔ
ذہن میں آج ان ارمانوں کا لشکر جاگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.