عالمؔ جیون کھیل تماشہ دانائی نادانی ہے
عالمؔ جیون کھیل تماشہ دانائی نادانی ہے
تب تک زندہ رہتے ہیں ہم جب تک اک حیرانی ہے
آگ ہوا اور مٹی پانی مل کر کیسے رہتے ہیں
دیکھ کے خود کو حیراں ہوں میں جیسے خواب کہانی ہے
آوازوں کا جنگل بھی ہے سناٹوں کا صحرا بھی
ایک طرف آبادی مجھ میں ایک طرف ویرانی ہے
اس منظر کو آخر کیوں میں پہروں تکتا رہتا ہوں
اوپر ساکت چٹانیں ہیں تہ میں بہتا پانی ہے
میرے بچو اس خطے میں پیار کی گنگا بہتی تھی
دیکھو اس تصویر کو دیکھو یہ تصویر پرانی ہے
عالمؔ مجھ کو بیماری ہے نیند میں چلتے رہنے کی
راتوں میں بھی کب رکتا ہے مجھ میں جو سیلانی ہے
- کتاب : Khayalabad (Pg. 27)
- Author : Alam khursheed
- مطبع : Alam khursheed (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.