آنکھ جو عشوۂ پرکار لیے پھرتی ہے
مژدۂ طالع بیدار لیے پھرتی ہے
نام سے داد بھی ملتی ہے سخن کو اکثر
چرخ پر شہرت فن کار لیے پھرتی ہے
خاک سے پھول نکلتے ہیں مہکتا ہے چمن
کیا زمیں طبلۂ عطار لیے پھرتی ہے
کوئی محفل بھی نہیں جو نہ ہو تائید طلب
در بدر جرأت انکار لیے پھرتی ہے
بن گئی پردہ نشیں کھینچ کے پلکوں کے حصار
ہم کو لیکن نگۂ یار لیے پھرتی ہے
پھینک کر خاک میں اقدار کو تحقیر کے ساتھ
زندگی درہم و دینار لیے پھرتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.