آنکھ کھولی ہے تو یہ دیکھ کے پچھتائے ہیں
آنکھ کھولی ہے تو یہ دیکھ کے پچھتائے ہیں
لوگ غزلوں سے بہت دور نکل آئے ہیں
وہ جو دکھ سہتے تھے اف تک بھی نہیں کرتے تھے
آج صف باندھ کے میداں میں اتر آئے ہیں
خون ہی خون نظر آتا ہے تا حد نظر
کس کے نقش کف پا عرش پہ لہرائے ہیں
آج یہ سوچ کے لرزاں ہے جفا جو کا غرور
قمقمے کس لیے دھرتی پہ اتر آئے ہیں
کامراں ہونے کا عشاق کو دیتے ہیں پیام
یہ خط و خال جو کہرے سے ابھر آئے ہیں
کل تلک شیخ گریزاں بھی تھے بیزار بھی تھے
آج کچھ بات ہے جو سوزؔ کے گھر آئے ہیں
- کتاب : Gunaah-e-sukhan (Pg. 19)
- Author : Kanti Mohan 'Soz'
- مطبع : Kanti Mohan 'Soz' (1990)
- اشاعت : 1990
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.