آنکھ میں دہشت نہ تھی ہاتھ میں خنجر نہ تھا
آنکھ میں دہشت نہ تھی ہاتھ میں خنجر نہ تھا
سامنے دشمن تھا پر دل میں کوئی ڈر نہ تھا
اس سے بھی مل کر ہمیں مرنے کی حسرت رہی
اس نے بھی جانے دیا وہ بھی ستم گر نہ تھا
اک پہاڑی پہ میں بیٹھا رہا دیر تک
شوق سے دیکھا کروں ایسا بھی منظر نہ تھا
ہم سے جو آگے گئے کتنے مہربان تھے
دور تلک راہ میں ایک بھی پتھر نہ تھا
رات بہت دیر سے آنکھ لگتی تھی ذرا
نیند میں کمرہ نہ تھا خواب میں بستر نہ تھا
شعر تو ہم نے بہت ٹھیک کیا تھا مگر
اب بھی غلط تھا کہیں اب بھی برابر نہ تھا
سوچا تھا اس بار تو جا کے ظفرؔ سے ملیں
کیا کریں علویؔ مگر ایسا مقدر نہ تھا
- کتاب : Raat Idhar Udhar Rooshan (Pg. 346)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.