آنکھ تمہاری مست بھی ہے اور مستی کا پیمانہ بھی
آنکھ تمہاری مست بھی ہے اور مستی کا پیمانہ بھی
ایک چھلکتے ساغر میں مے بھی ہے اور مے خانہ بھی
بے خودیٔ دل کا کیا کہنا سب کچھ ہے اور کچھ بھی نہیں
ہستی سے مانوس بھی ہوں ہستی سے بیگانہ بھی
حسن نے تیرے دنیا میں کیسی آگ لگا دی ہے
برق بھی شعلہ برپا ہے رقص میں ہے پروانہ بھی
وسعت وحشت تنگ ہوئی بگڑا گھر دیوانوں کا
نجد کے اک سودائی نے لوٹ لیا ویرانہ بھی
آج محبت رسوا ہے ہاتھوں سے ہوشیاروں کے
عشق کی پہلی دنیا میں تھا کوئی دیوانہ بھی
دل کی دنیا ہلتی ہے روکو اپنی نظروں کو
کافر لوٹے لیتی ہیں آج تجلی خانہ بھی
گردش مست نگاہوں کی آخر وجد انگیز ہوئی
چکر میں ساغرؔ بھی ہے دور میں ہے پیمانہ بھی
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 102)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.