Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آنکھیں دکھائیں غیر کو میری خطا کے ساتھ

انور دہلوی

آنکھیں دکھائیں غیر کو میری خطا کے ساتھ

انور دہلوی

آنکھیں دکھائیں غیر کو میری خطا کے ساتھ

مطلب ادا وہ کرتے ہیں اور کس ادا کے ساتھ

شوخی نگہ کے ساتھ تغافل جفا کے ساتھ

عشاق پر ہجوم بلا ہے بلا کے ساتھ

آخر ہوا نہ ضبط شب وصل مدعی

نالہ نکل گیا مری لب سے دعا کے ساتھ

تیرے ستم سے مجھ کو ملا منصب کلیم

اک وجہ گفتگو نکل آئی خدا کے ساتھ

تیرا حجاب اٹھتے ہی آیہ وہ ناگہاں

دشمن کے پاؤں کھل گئے بند قبا کے ساتھ

میں کیا کہ دشمنوں کی بھی قسمت الٹ گئی

ترچھی ادائیں اور تیری بانکی ادا کے ساتھ

راہ طلب میں شوق کی منظور ہے نمود

مٹتے قدم قدم پہ چلے رہنما کے ساتھ

یا رب غلط ہو فہم کج اندیش کا گماں

کچھ کہہ رہا ہے ان سے عدو التجا کے ساتھ

دیتے نہیں کسی کو پتہ اپنے حال کا

بیگانہ بن کے چلتے ہیں ہر آشنا کے ساتھ

مے بے طلب ملی تو ہوئی یار کی طلب

بندوں کے ناز بھی ہیں نرالے خدا کے ساتھ

جوش قلق میں دیکھیے کیا مانگتا ہوں میں

یاروں کے دم نکلتے ہیں میری دعا کے ساتھ

گھر سے مجھے نکالتے رہئے پر اس طرح

گہ مدعی کے ساتھ گہے مدعا کے ساتھ

کیوں شوق میں گرائیے ساتھ اپنے شان عشق

اغماض بھی ضرور ہے کچھ التجا کے ساتھ

کہتا ہوں یہ نصیب نہ دشمن کو ہو فراق

آ میں وہ کہتے جاتے ہیں میری دعا کے ساتھ

لیلیٰ کا نام زندہ ہے اب تک جہاں میں

تم بھی نباہ دو کسی اہل وفا کے ساتھ

پھرتے ہی اس کی آنکھ کے وابستہ تر ہوا

میں دل کے ساتھ دل نگہ فتنہ زا کے ساتھ

ہم عالم خیال میں کچھ بھی نہ خوش ہوئے

ہے رشک غیر یاد لب جاں فضا کے ساتھ

اب تو بڑا خیال تیری رنجشوں کا ہے

محشر میں دیکھ لیں گے خدا کی خدا کے ساتھ

کہتا ہے ڈر کے ہاتھ وفا سے اٹھا لیا

دشمن کی بات بن گئی میری دعا کے ساتھ

آتا ہے بوئے دوست میں کافر بسا ہوا

قاصد بھی اک رقیب ہے اپنا صبا کے ساتھ

کیا ڈھونڈھتے ہو دہر میں انورؔ جمال دوست

چندے پھرو چلو کسی مرد خدا کے ساتھ

مأخذ :
  • Deewan-e-Anwar Nazm-e-Dilfroz

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے