آنکھوں کے دریچوں سے سراب اترے ہیں کتنے
آنکھوں کے دریچوں سے سراب اترے ہیں کتنے
اک جاں ہے مگر اس پہ عذاب اترے ہیں کتنے
شاید تمہیں کھوئی ہوئی جنت کہیں مل جائے
دیکھو مری ان آنکھوں میں خواب اترے ہیں کتنے
جب ساعت احساں تھی تو اک بوند نہ برسی
جب اٹھ گئے پیاسے تو سحاب اترے ہیں کتنے
دنیا تجھے میں دیکھوں تو کن آنکھوں سے دیکھوں
اک شخص کے چہرے سے نقاب اترے ہیں کتنے
ہر روزن زنداں سے لہو جھانک رہا ہے
گھر گھر تری چاہت کے گلاب اترے ہیں کتنے
نغموں کا فسوں چاند کی ضو پھول کی خوشبو
اس حسن دل آرا پہ شباب اترے ہیں کتنے
اشکوں کو صفیؔ ہنس کے لٹا دل کو لہو کر
تیرے لیے اب کار ثواب اترے ہیں کتنے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 364)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.