آنکھوں کو چمک چہرے کو اک آب تو دیجے
آنکھوں کو چمک چہرے کو اک آب تو دیجے
جھوٹا ہی سہی آپ کوئی خواب تو دیجے
ہم سنگ گراں ہیں خس و خاشاک ہیں کیا ہیں
معلوم ہو پہلے کوئی سیلاب تو دیجے
ہم جام بکف بیٹھے رہیں اور کہاں تک
تقدیر میں امرت نہیں زہراب تو دیجے
ہم کو بھی ہے یہ شوق کہ ڈوبیں کبھی ابھریں
ہو گردش ایام کا گرداب تو دیجے
مدہوش نہ کر دیں جو زمانہ کو تو کہنا
ہاتھوں میں ہمارے کوئی مضراب تو دیجے
مرنے کی ہوس ہے ہمیں دیوانے ہوئے ہیں
جینے کے اگر پاس ہوں آداب تو دیجے
ویرانوں کو گلشن ہی بنائیں گے متینؔ ہم
کھلنے ذرا اک غنچۂ شاداب تو دیجے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.