آنکھوں میں ایک خواب پس خواب اور ہے
آنکھوں میں ایک خواب پس خواب اور ہے
اک موج تند و تیز تہہ آب اور ہے
ان سے بھی میری دوستی ان سے بھی رنجشیں
سینے میں ایک حلقۂ احباب اور ہے
شاید کبھی کھلے یہ مرے نغمہ گر پہ بھی
یہ ساز جسم اور ہے مضراب اور ہے
چلئے کہیں زمیں کی کشش کچھ تو کم ہوئی
خشکی پہ جسم اور تہہ آب اور ہے
پھر آ نہ جائے لوٹ کے یہ زلزلہ ابھی
جو آ کے تھم گیا تھا وہ سیلاب اور ہے
اس آئنے پہ گرد کے چہرے مٹا کے بھی
مٹی کا ایک نقش پس آب اور ہے
اتنی سیاہ رات میں اتنی سی روشنی
یہ چاند وہ نہیں مرا مہتاب اور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.