آنکھوں میں جو ہماری یہ جالوں کے داغ ہیں
آنکھوں میں جو ہماری یہ جالوں کے داغ ہیں
یہ تو ہمارے اپنے خیالوں کے داغ ہیں
میری ہتھیلیوں پہ جو مہندی سے رچ گئے
یہ آنسوؤں میں بھیگے رومالوں کے داغ ہیں
باہر نکل کے جسم سے جاؤں تو کس طرح
سانکل کہیں کہیں پہ یہ تالوں کے داغ ہیں
تم جن کو کہہ رہے ہو مرے قدموں کے نشاں
وہ سب تو میرے پاؤں کے چھالوں کے داغ ہیں
کاجل میں گھل کے اور زیادہ نکھر گئے
اشکوں کو یہ نہ کہنا خیالوں کے داغ ہیں
حل ہوتے ہوتے اس کی نتیجے پہ آ گئے
جتنے جواب ہیں وہ سوالوں کے داغ ہیں
آتے ہی میرے پاس جو اکثر چھلک پڑے
ہونٹوں پہ میرے ایسے ہی پیالوں کے داغ ہیں
ایسے بھی لوگ ہیں جو ستاروں کو دیکھ کر
کہتے ملیں ہیں یہ تو اجالوں کے داغ ہیں
جو مجھ میں دیکھتے ہیں مرے بھی ہیں اے کنورؔ
کچھ ان میں مجھ کو دیکھنے والوں کے داغ ہیں
- کتاب : Aandhiyo Dheere Chalo (Pg. 32)
- Author : Kunwar Bechain
- مطبع : Vani Prakashan (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.