آنکھوں میں زندگی کے تماشے اچھال کر
آنکھوں میں زندگی کے تماشے اچھال کر
اے غربت نگاہ نہ اتنے سوال کر
رہنے دے آسمان کو اک پردۂ خیال
لیکن زمیں کو سایۂ جنت بحال کر
کوئی طلب نہیں ہے تری بارگاہ سے
ہم بے خیال آئے ہیں اتنا خیال کر
آرام جاں ہیں ہم کو یہی سرسراہٹیں
پچھتانے والے ہم نہیں سانپوں کو پال کر
آ رکھ دے ہاتھ سینۂ آتش مزاج پر
کب تک رکھیں گے تیری امانت سنبھال کر
وہ بے زباں غریب نہ کھا جائے کوئی تیر
بے چپن ہو گیا ہوں کبوتر اچھال کر
اعجازؔ اب کے سرخ گلابوں سے کام لے
تیشے کی آس چھوڑ دے پتھر کو لعل کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.