آنکھوں سے جب یہ خواب سنہرے اتر گئے
آنکھوں سے جب یہ خواب سنہرے اتر گئے
ہم دل میں اپنے اور بھی گہرے اتر گئے
سانپوں نے من کی بین کو کاٹا ہے اس طرح
تھے اس کے پاس جتنے بھی لہرے اتر گئے
لائے ہیں وہ ہی آگ کے موتی بٹور کر
جو آنسوؤں کی برف میں گہرے اتر گئے
لوگوں کے درد و غم بھی سیاست کے ذہن میں
جھنڈوں سے ایک دن کو ہی پھہرے اتر گئے
پہرے پہ سب ہی چور ہیں یہ تب پتا چلا
آنکھوں سے جب یہ نیند کے پہرے اتر گئے
ہم جب تٹوں کے پاس رہے ڈوبتے رہے
جب جب بھنور کے بیچ میں ٹھہرے اتر گئے
نعروں کی سیڑھیوں کو لگا کر چڑھے جو لوگ
ہو کر انہیں کی چوٹ سے بہرے اتر گئے
جس دن سے میرے دل میں کنورؔ بس گئے ہیں آپ
دنیا کے مجھ پہ جتنے تھے پہرے اتر گئے
- کتاب : Aandhiyo Dheere Chalo (Pg. 100)
- Author : Kunwar Bechain
- مطبع : Vani Prakashan (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.