آنسوؤں کی ایک چادر تن گئی ہے
آنسوؤں کی ایک چادر تن گئی ہے
دیکھنے میں روشنی ہی روشنی ہے
سوکھے پتے سب اکٹھے ہو گئے ہیں
راستے میں ایک دیوار آ گئی ہے
غم کا ریلا ذہن ہی کو لے اڑا ہے
سوچئے تو آندھیوں کی کیا کمی ہے
چلّو چلّو روشنی کو پی رہا ہوں
موج دریا قطرہ قطرہ چاندنی ہے
رات میں دھنکا ہوا سورج پڑا تھا
دن میں ماجدؔ دھوپ کالی ہو گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.