آپ بھی نہیں آئے نیند بھی نہیں آئی
آپ بھی نہیں آئے نیند بھی نہیں آئی
نیم وا دریچوں سے جھانکتی ہے تنہائی
جاگ جاگ اٹھتے ہیں گن کلی کے میٹھے سر
چھیڑ چھیڑ جاتی ہے گیسوؤں کی پروائی
یوں مرے خیالوں میں تیری یاد رقصاں ہے
جس طرح فضاؤں میں گونجتی ہے شہنائی
گرد راہ بھی چپ ہے سنگ میل بھی خاموش
طالبان منزل کی کچھ خبر نہیں آئی
اک طرف غم دنیا اک طرف تری یادیں
آج کل ہیولوں سے کھیلتے ہیں سودائی
جن گلوں نے پایا ہو رنگ و بو بگولوں سے
کون چھین سکتا ہے ان گلوں کی رعنائی
یہ تنے تنے ابرو یہ ہرا بھرا چہرا
ہم نے قہر سی لذت پیار میں نہیں پائی
اب تو صاف سنتا ہوں اپنے دل کی ہر دھڑکن
اور کیا دکھائے گی یہ طویل تنہائی
بزم دوست میں شہزادؔ تم بھی کچھ ہنسو بولو
چپ رہے سے ہوتی ہے دور دور رسوائی
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 203)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.